“زندگی”
تحریر: طارق بن مقبول
وقت ہے محدود، اور کہنے کو بہت کچھ
نہ زباں نے دیا ساتھ، نہ بنا وقت ہمارہ
باد صباح کے نرم گداز گیسوں سے پوچھ
بنی کس کی سحر، وفا کس شام نے کی
وحشت ہے، دحشت ہے، آزردگی بھی
کیا کچھ روپوش ہے تجھ میں اے زندگی
سیلاب یہ آنسوؤں کے تھمتے نہیں
کیا ظالم سمندر میں اک جزیرہ بھی نہیں
رہی حسرت کے ہو راحت و رفت، کچھ شادمانی بھی
کچھ خبر ہے تجھے ان رحمات ربانی کی
ابنِ مقبول، نہ زندگی ہوی تیری نہ تو زندگی کا
ہو اجنبیت یہ شاید ترا، پیمانہ بندگی کا